مندرجات کا رخ کریں

چوکھا میلا

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وٹھل مندر، پندھرپور کا مرکزی دروازہ۔ مندر کے سامنے چھوٹے نیلے رنگ کا دروازہ سنت چوکھا میلا کی سمادھی ہے۔

چوکھا میلا بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کے ایک سنت ہیں جو چودہویں صدی میں گذرے۔ ان کا تعلق مہر ذات سے تھا جو بھارت میں تب اچھوت کہلاتی تھی۔ ان کی پیدائش مہونا راجا میں ہوئی جو بلڈھانہ ضلع میں دیول گاؤں راجا تعلقہ میں واقع ہے۔ انھوں نے مہاراشٹر میں منگل ویدھا میں رہائش رکھی۔ انھوں نے بہت سے ابھنگ لکھے۔ وہ دلت ذات سے تعلق رکھنے والے اولین شعرا میں سے ایک تھے۔ چوکھا میلا اپنی بیوی سوریا بائی اور بیٹے کرما میلا کے ساتھ منگل ویدھا میں رہے۔ ان کا کام اونچی ذات کے ایک فرد کے گھر کی چوکیداری اور کھیتوں پر کام کرنا تھا۔ اچھوت ہونے کی وجہ سے انھیں شہر سے باہر الگ بستی میں رہنا پڑتا تھا جہاں دیگر اچھوت آباد تھے۔

ان کی ذات وارکری فرقے سے تعلق رکھتی تھی۔[1]

انھیں سنت شاعر نام دیو (1270–1350) نے روحانی فرقے بھکتی میں شامل کیا۔ ایک بار جب انھوں نے پندھار پور کا چکر لگایا تو سنت نام دیو کے کیرتن سنے۔ اس کے بعد وہ اس فرقے میں شامل ہو گئے۔

بعد میں وہ پندھر پور منتقل ہو گئے۔ روایات کے مطابق اعلیٰ ذات کے لوگوں نے انھیں مندر میں داخل نہیں ہونے دیا[3] اور نہ مندر کے دروازے پر انھیں کھڑا ہونے کی اجازت ملی، اس لیے انھوں نے دریائے چندر بھاگا کے دوسرے کنارے ایک جھونپڑا بنا کر رہنا شروع کر دیا۔

پندھر پور کے قریب منگل ویدھا میں تعمیر کا کام کرتے ہوئے ایک دیوار گری اور کئی مزدور دب گئے۔ چوکھا ان میں شامل تھے۔ ان کا مزار وٹھل مندر کے سامنے بنایا گیا اور آج بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ روایات کے مطابق ان کی ہڈیاں اب بھی وٹھل وٹھل پکارتی ہیں تاکہ لوگ اس مندر کو آئیں۔ یہ ہڈیاں وٹھل مندر کی دہلیز میں دفن ہیں۔ 20ویں صدی کے اوائل میں دلت رہنما بی آر امبیدکر نے اس مندر میں جانے کی کوشش کی مگر مہر ذات سے تعلق ہونے کی وجہ سے انھیں دہلیز سے آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔[4]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب Zelliot، Eleanor [بانگریزی] (2008)۔ "Chokhamela, His Family and the Marathi Tradition"۔ في Aktor، Mikael؛ Deliège، Robert (المحررون)۔ From Stigma to Assertion: Untouchability, Identity and Politics in Early and Modern India۔ Copenhagen: Museum Tusculanum Press۔ ص 76–85۔ ISBN:8763507757
  2. ^ ا ب پ Harrisson، Tom (1976)۔ "A Historical Introduction to the Warakari Movement"۔ Living Through the Blitz۔ Cambridge University Press۔ ص 40۔ ISBN:9780002160094
  3. Prasad، Amar Nath (2007)۔ Dalit Literature۔ ص 10–12۔ ISBN:978-81-7625-817-3
  4. Zelliot، Eleanor (1981)۔ "Chokhamela and Eknath: Two Bhakti Modes of Legitimacy for Modern Change"۔ في Lele، Jayant (المحرر)۔ Tradition and Modernity in Bhakti movements۔ Leiden: Brill۔ ص 136–142۔ ISBN:9004063706